(نینوں کے دورے...) ♪ رنگیں فسانے ہیں، حیلے بہانے ہیں کبھی ٹوٹی آہیں ہیں، کبھی ہے راگنی (ہے راگنی) کبھی ایسے مدھم ہوں جیسے دئے کی لو کبھی کھڑکیوں سے چھنتی ہوئی روشنی (روشنی) ٹوٹے ہوئے خوابوں کی بکھری کرچیاں پلکوں پہ تارے بن کے جھلملاتی رہیں سچے اِرادے بھی اِک پل نہ کم ہوئے طوفانوں کی لہریں آتی جاتی رہیں خالی راہوں پہ سفر ہے رواں منزل کا نشاں، نہ جانے ہے کہاں لاپتہ ہوں میں تو بھی ہے لاپتہ انجانی ڈگر سے ہے نہ آشنا (نینوں کے دورے یاد تہاری ستاوے) (کیوں منہ سے نہ ہی بولے، روٹھے سئیاں ہمارے؟) قسمت کے ہاتھوں سے میں نے چُرا لی ہے جی کی گزاری ہے زرا سی زندگی سب تیری یادوں کو، ھم، تیرے نشانوں کو ہاں، ایسے چھپایا ہے جیسے تھے ہی نہیں ساتھی دو پلوں کے تھے، ہم دو اجنبی سب زنجیریں توڑ دیں دل کی ہی سنی جینے کا حوصلا بڑھتا ہی گیا سوچ کی پروازیں روکے نہ رکیں خالی راہوں پہ سفر ہے رواں منزل کا نشاں، نا جانے ہے کہاں لاپتہ ہوں میں تو بھی ہے لاپتہ انجانی ڈگر سے ہے نہ آشنا نینوں کے دورے یاد تہاری ستاوے کیوں منہ سے نہ ہی بولے، روٹھے سئیاں ہمارے؟ کاہے تو اکھیئن سے نیر بہاوے؟ کَگوا آوے، پی کا سندیسہ لاوے ♪ نیندیں لاپتہ ہیں، سپنے بھی لاپتہ آنکھوں سے ہیں اوجھل، سب اپنے لاپتہ خود کی تلاش میں بھی، اب تک ہوں در بدر تیری میری منزل کے رستے لاپتہ خالی راہوں پہ سفر ہے رواں منزل کا نشاں، نا جانے ہے کہاں لاپتہ ہوں میں تو بھی ہے لاپتہ انجانی ڈگر سے ہے نا آشنا نینوں کے دورے یاد تہاری ستاوے کیوں منہ سے نہ ہی بولے، روٹھے سئیاں ہمارے؟ کاہے تو اکھیئن سے نیر بہاوے؟ کَگوا آوے، پی کا سندیسہ لاوے نینوں کے دورے یاد تہاری ستاوے کیوں منہ سے نہ ہی بولے، روٹھے سئیاں ہمارے؟ کاہے تو اکھیئن سے نیر بہاوے؟ کَگوا آوے، پی کا سندیسہ لاوے