تم نے بھی سنی یہاں کہی گئی کیسی کیسی باتیں تم نے بھی سنے یہاں کیے گئے کیسے کیسے وعدے جھوٹی تھی سبھی یہاں کہی گئی خوشیوں کی جو باتیں جھوٹے تے سبھی یہاں کیے گئے لوگوں سے جو وعدے دھرتی کے خدا بنتے ہیں یہاں ان کو بھی ذرا کوئی دے سزا مہروں کی طرح کبھی چلا رہے ہوتے ہیں وہ ہم کو پانی کی طرح کبھی بہا رہے ہوتے ہیں وہ ہم کو شمعوں کی طرح جلا رہے ہوتے ہیں وہ ہم کو لمحوں کی طرح کبھی گنوا رہے ہوتے ہیں وہ ہم کو دھرتی کے خدا بنتے ہیں یہاں ان کو بھی ذرا کوئی دے سزا وہ ستم گر ہیں انہیں کیا جیئیں یا مریں ہو ستم جو بھی اسے ہم گوارا کریں وہ یہی چاہیں کہ دم ہم انہیں کا بھریں ہم جھکیں آگے انھیں کے انہیں سے ڈریں رہتے ہیں سبھی یہاں کبھی نہیں جانیں گے وہ جیسے کرتے ہیں جفا کوئی سزا نہیں پائیں گے وہ جیسے ان سے یہ کہو چلے گئے یہاں کیسے کیسے آ کے دھرتی کے خدا بنتے ہیں یہاں ان کو بھی ذرا کوئی دے سزا دھرتی کے خدا بنتے ہیں یہاں ان کو بھی ذرا کوئی دے سزا دھرتی کے خدا ان کو دو سزا دھرتی کے خدا ان کو دو سزا دھرتی کے خدا کرتے ہیں جفا دھرتی کے خدا ان کو دو سزا دھرتی کے خدا