Kishore Kumar Hits

Ahmed Faraz - Selected Poetry, Pt. 9 текст песни

Исполнитель: Ahmed Faraz

альбом: Selected Poetry


اس نے سکوت شب میں بھی
اپنا پیام رکھ دیا
اس نے سکوت شب میں بھی
اپنا پیام رکھ دیا
ہجر کی رات بام پر
ماہ تمام رکھ دیا
آمد دوست کی نوید
آمد دوست کی نوید
کوئے وفا میں گرم تھی
میں نے بھی اک چراغ سا
دل سر شام رکھ دیا
شدت تشنگی میں بھی
غیرت مے کشی رہی
شدت تشنگی میں بھی
غیرت مے کشی رہی
اس نے جو پھیر لی نظر
میں نے بھی جام رکھ دیا
شدت تشنگی میں بھی
غیرت مے کشی رہی
اس نے جو پھیر لی نظر
میں نے بھی جام رکھ دیا
دیکھو یہ میرے خواب تھے
دیکھو یہ میرے زخم ہیں
دیکھو یہ میرے خواب تھے
دیکھو یہ میرے زخم ہیں
میں نے تو سب حساب جاں
بر سر عام رکھ دیا
اس نے نظر نظر میں ہی
ایسے بھلے سخن کہے
اس نے نظر نظر میں ہی
ایسے بھلے سخن کہے
میں نے تو اس کے پاؤں میں
سارا کلام رکھ دیا
اس نے نظر نظر میں ہی
ایسے بھلے سخن کہے
میں نے تو اس کے پاؤں میں
سارا کلام رکھ دیا
اور فرازؔ چاہئیں
کتنی محبتیں تجھے؟
اور فرازؔ چاہئیں
کتنی محبتیں تجھے؟
ماؤں نے تیرے نام پر
بچوں کا نام رکھ دیا

Поcмотреть все песни артиста

Другие альбомы исполнителя

Похожие исполнители