ہم کیوں چلیں اُس راہ پر جس راہ پر سب ہی چلیں ہم کیوں چلیں اُس راہ پر جس راہ پر سب ہی چلیں کیوں نا چنیں وہ راستہ جس پر نہیں کوئی گیا دل اُداس، نظریں اُداس دلبر نہیں گر آس پاس دن رات آہ بَھرنا اور بے قرار رہنا یہ کھیل ہی بیکار ہے کچھ بھی نہیں انگار ہے اس آگ میں جلیں کیوں پل پل جئیں مریں کیوں ہم کیوں چلیں اُس راہ پر جس راہ پر سب ہی چلیں کیوں نا چنیں وہ راستہ جس پر نہیں کوئی گیا بس دیکھنے کی بات ہے اک عشق کیا، اے ہزار عشق لاکھوں صنم چھپے ہیں اور راہ دیکھتے ہیں چل عشق کا کہا مان کر اپنا صنم پہچان کر کسی ایسے رنگ رنگ جائیں سب سے جدا نظر آئیں سب سے جدا نظر آئیں سب سے جدا نظر آئیں ہم کیوں چلیں اُس راہ پر جس راہ پر سب ہی چلیں کیوں نا چنیں وہ راستہ جس پر نہیں کوئی گیا