Camera rolling شانتی آج بھی میرے خیالوں کی تپش زندہ ہے میرے گفتار کی دیرینہ روش زندہ ہے آج بھی میرے خیالوں کی تپش زندہ ہے میرے گفتار کی دیرینہ روش زندہ ہے آج بھی ظلم کے ناپاک رواجوں کے خلاف میرے سینے میں بغاوت کی خلش زندہ ہے جبر و سفاکی و طغیانی کا باغی ہوں میں نشۂ قوتِ انسان کا باغی ہوں میں آج بھی میرے خیالوں کی تپش زندہ ہے میرے گفتار کی دیرینہ روش زندہ ہے ♪ جہل پروردہ یہ قدریں، یہ نرالے قانون ظلم و عدوان کی ٹکسال میں ڈھالے قانون تشنگی نفس کے جذبوں کی بجھانے کے لیے نوعِ انساں کے بنائے ہوئے کالے قانون ایسے قانون سے نفرت ہے، عداوت ہے مجھے اِن سے ہر سانس میں تحریکِ بغاوت ہے مجھے آج بھی میرے خیالوں میں... تم ہنسو گے کہ یہ کمزور سی آواز ہے کیا جھنجھنایا ہوا، تھرّایا ہوا ساز ہے کیا تم ہنسو گے کہ یہ کمزور سی آواز ہے کیا جھنجھنایا ہوا، تھرّایا ہوا ساز ہے کیا جن اسیروں کے لیے وقف ہے سونے کے قفس اُن میں موجود ابھی خواہشِ پرواز ہے کیا آہ! تم فطرتِ انسان کے ہم راز نہیں میری آواز، یہ تنہا مِری آواز نہیں میری آواز، یہ تنہا مِری آواز نہیں تم ہنسو گے کہ یہ کمزور سی آواز ہے کیا جھنجھنایا ہوا، تھرّایا ہوا ساز ہے کیا اَن گنت روحوں کی فریاد ہے شامل اِس میں سسکیاں بن کے دھڑکتے ہیں کئی دل اِس میں تہ نشیں موج یہ طوفان بنے گی اک دن نہ ملے گا کسی تحریک کو ساحل اِس میں اِس کی یلغار مِری ذات پہ موقوف نہیں اِس کی گردش مِرے دن رات پہ موقوف نہیں تم ہنسو گے کہ یہ کمزور سی آواز ہے کیا جھنجھنایا ہوا، تھرّایا ہوا ساز ہے کیا ہنس تو سکتے ہو، گرفتار تو کر سکتے ہو خوار و رسوا سرِ بازار تو کر سکتے ہو اپنی قہّار خدائی کی نمائش کے لیے مجھ کو نذرِ رسن و دار تو کر سکتے ہو تم ہی تم قادرِ مطلق ہو، خدا کچھ بھی نہیں؟ جسمِ انساں میں دماغوں کے سوا کچھ بھی نہیں ہنس تو سکتے ہو، گرفتار تو کر سکتے ہو خوار و رسوا سرِ بازار تو کر سکتے ہو آہ! یہ سچ ہے کہ ہتھیار کے بل بوتے پر آدمی نادر و چنگیز تو بن سکتا ہے ظاہری قوت و سطوت کی فراوانی سے لینن و ہٹلر و انگریز تو بن سکتا ہے سخت دشوار ہے انساں کا مکمل ہونا حق و انصاف کی بنیاد پہ افضل ہونا حق و انصاف کی بنیاد پہ افضل ہونا ہنس تو سکتے ہو، گرفتار تو کر سکتے ہو