آوارگی میں حد سے گزر جانا چاہیے آوارگی میں حد سے گزر جانا چاہیے لیکن کبھی کبھار... لیکن کبھی کبھار تو گھر جانا چاہیے آوارگی میں حد سے گزر جانا چاہیے مجھ سے بچھڑ کے اِن دنوں کس رنگ میں ہے وہ مجھ سے بچھڑ کے اِن دنوں کس رنگ میں ہے وہ مجھ سے بچھڑ کر اِن دنوں کس رنگ میں ہے وہ یہ دیکھنے رقیب کے گھر جانا چاہیے یہ دیکھنے رقیب کے گھر جانا چاہیے اُس بت سے عشق کیجیے لیکن کچھ اِس طرح اُس بت سے عشق کیجیے لیکن کچھ اِس طرح اُس بت سے عشق کیجیے لیکن کچھ اِس طرح پوچھے کوئی تو صاف مکر جانا چاہیے پوچھے کوئی تو صاف مکر جانا چاہیے لیکن کبھی کبھار... لیکن کبھی کبھار تو گھر جانا چاہیے آوارگی میں حد سے گزر جانا چاہیے افسوس! اپنے گھر کا پتا ہم سے کھو گیا افسوس! اپنے گھر کا پتا ہم سے کھو گیا افسوس! اپنے گھر کا پتا ہم سے کھو گیا اب سوچنا یہ ہے کہ کدھر جانا چاہیے اب سوچنا یہ ہے کہ کدھر جانا چاہیے لیکن کبھی کبھار... لیکن کبھی کبھار تو گھر جانا چاہیے آوارگی میں حد سے گزر جانا چاہیے نادان جوانی کا زمانہ گزر گیا نادان جوانی کا زمانہ گزر گیا نادان جوانی کا زمانہ گزر گیا اب آ گیا بڑھاپا، سدھر جانا چاہیے اب آ گیا بڑھاپا، سدھر جانا چاہیے لیکن کبھی کبھار... لیکن کبھی کبھار تو گھر جانا چاہیے آوارگی میں حد سے گزر جانا چاہیے بیٹھے رہو گے دشت میں کب تک، حسن رضاؔ؟ بیٹھے رہو گے دشت میں کب تک، حسن رضاؔ؟ بیٹھے رہو گے دشت میں کب تک، حسن رضاؔ؟ جینا اگر نہیں ہے تو مر جانا چاہیے جینا اگر نہیں ہے تو مر جانا چاہیے لیکن کبھی کبھار... لیکن کبھی کبھار تو گھر جانا چاہیے آوارگی میں حد سے گزر جانا چاہیے آوارگی میں حد سے گزر جانا چاہیے آوارگی میں حد سے گزر جانا چاہیے