آئیے ہاتھ اٹھائیں ہم بھی ہم جنھیں رسمِ دعا یاد نہیں ہم جنھیں سوزِ محبت کے سوا کوئی بُت، کوئی خدا یاد نہیں ♪ آئیے عرض گزاریں کہ نگارِ ہستی زہرِ امروز میں شیرینیٔ فردا بھر دے وہ جنھیں تابِ گراں باریٔ ایّام نہیں اُن کی پلکوں پہ شب و روز کو ہلکا کر دے آئیے ہاتھ اٹھائیں ہم بھی ہم جنھیں رسمِ دعا یاد نہیں جن کی آنکھوں کو رخِ صبح کا یارا بھی نہیں اُن کی راتوں میں کوئی شمع منور کر دے جن کے قدموں کو کسی رہ کا سہارا بھی نہیں اُن کی نظروں پہ کوئی راہ اجاگر کر دے آئیے ہاتھ اٹھائیں ہم بھی ہم جنھیں رسمِ دعا یاد نہیں ♪ جن کا دیں پیرویٔ کذب و ریا ہے اُن کو ہمتِ کفر ملے، جرأتِ تحقیق ملے جن کے سر منتظرِ تیغِ جفا ہیں اُن کو جن کے سر منتظرِ تیغِ جفا ہیں اُن کو دستِ قاتل کو جھٹک دینے کی توفیق ملے آئیے ہاتھ اٹھائیں ہم بھی ہم جنھیں رسمِ دعا یاد نہیں ہم جنھیں سوزِ محبت کے سوا کوئی بُت، کوئی خدا یاد نہیں