پروردگار بحروبر اے مالک جن و بشر تابع تیرے شمس و قمر ہر شئے تیرے زیر اثر پروردگار بحروبر پروردگار بحروبر معبود توہی بلیقین تیرے سوا کوئی نہیں کیا آسماں اور کیا ذمین خم ہے جہاں سب کی جبیں بس ایک تیرا آستاں بس ایک تیرا سنگ در پروردگار بحروبر پروردگار بحروبر وہ طائران خوشنوا وہ لہلہاتے سبزازار وہ ذراے نہ چیز ہو یا کوہساروں کی قطار تسبیح ہی کرتے ہیں تیری سب بے حساب و بے شمار غافل ہیں ہم انساں مگر پروردگار بحروبر پروردگار بحروبر تو واحد و بر حق بھی ہے تو قادر مطلق بھی ہے یارب بحق مصطفی تو بخش دے اپنی خطا اس ملت مظلوم کو اس امت مرحوم کو دے زندگی کر زندہ تر پروردگار بحروبر پروردگار بحروبر ہیں وقت کے خار و میں ہم آفات کے غاروں میں ہم لگتی ہیں اپنی بولیاں رسوا ہیں بازاروں میں ہم بے شک سر فہرست ہیں تیرے گنہگاروں میں ہم پھر بھی ہے یہ قرآن میں یعنی تیرے فرمان میں لا تقنطو لاتقنطو ستار تو غفار تو پہچان ہے رحمت تیری ہے شان تیری درگزر پروردگار بحروبر پروردگار بحروبر دیتے ہیں تجھ کو واسطہ ہم صاحب معراج کا سارے زمانے ہیں تیرے سارے خزانے ہیں تیرے تو وقت کی رفتار کو اک بار پھر سے موڑ دے ہم آسیوں کے ہاتھ میں غیروں کا جو کشکول ہے قدرت سے اپنی توڑ دے اے رازق شاہ و گدا اے خالق شام و سحر پروردگار بحروبر پروردگار بحروبر پھر سامنے فرعون ہے خون رنگ ہے دریائے نیل پھر آتش نمرود کی زد میں اولاد خلیل فتنہ گروں کی چال سے واقف ہے تو رب جلیل پھر سے ابابیلوں کو بھیج پھر آگ کو گلزار کر پروردگار بحروبر پروردگار بحروبر اک حشر ہے چاروں طرف دشن کھڑے ہیں صف بصف کیا بت پرستوں سے گلا اپنے بھی ہیں خنجر بکف موسی و عیسی کے خدا اسلام ہے سب کا ہدف احساس دے توفیق دے پھر جذبہ صدیق دے پھر سے کوئی خیبر شکن پھر بھیج دے کوئی عمر پھر بھیج دے کوئی عم